عبدالمقیت عبدالقدیر
میر تقی میر ، غالب اور اقبال تینوں ہند ( برصغیر) اور اردو کے عظیم شعراءہیں تینوں کی درجہ بندی میں اول دوم سوم کا درجہ دینا ممکن نہیں ایک بابائے سخن تو ایک منفرد انداز وبیاں کا ملک تو ایک اپنے دور کا عظیم مفکر تینوں میں ایک ہی قدر مشترک رہی وہ شاعری۔
خو ، خود اور خودی ا ن سب میں اقبال کا مطلب صرف خودی سے نظر آتا ہے ۔ مگر اسے المیہ ہی سمجھےے کہ خودی ، قلند ر اور شاہین یہ تینوں نظریہ اقبا ل اپنے ساتھ ہی لے کر چلے گئے ہمارے پاس ان نظریات کو لے کر پی ایچ ڈی تھیسس کی تیاری سے بڑھ کر کچھ نہیں رہا۔ ہر کوئی اپنی خودی کو اقبال کی خودی ثابت کرتا آیا ہے۔
اقبال کی حیات میں ہی ان کا سارا کلام شائع ہوچکا تھا۔ اقبا ل نے کبھی اپنے کسی کلام اور نظریے سے رجوع نہیں کیا ۔ شکوہ کے ساتھ جس طرح جواب شکوہ لکھا اس نہج پر اپنے دیگر نظریات کا جواب نہیں لکھا۔ ان کے پاس دانتے ، کارل ،مارکس ، شکسپیئر ، سوامی رام تیرتھ سبھی معزز رہے ۔ انھوں نے گوتم اور نانک کی لے میں بھی حامی بھر ی وہ نیا شوالہ بھی بنانا چاہتے تھے بھگتوں کے ساتھ پریت کے گیت بھی گانا چاہتے تھے مگر کہیں بھی واضح نہیں کیا کہ وہ کس نظریے پر مطمئن ہیں۔ ایسے میں جب شاعری مسلم عوام کے پڑھنے کے لکھی جائے تو ظاہر ہے آج کے شعرا کی طرح مجمع کے جذبات کا خیا ل رکھنا بے حد ضروری ہے۔
اقبال کی شاعری بھی دین کے ٹھیکہ داروں کی طرح ماہرین اقبالیات کے لےے ذریعہ روزگار فراہم کرتی رہی ہے جب دین کی بات چلی ہے تو یہ بھی ملحوظ رہے کہ ایک دوسرے کو کافر کہنے والے ، ایک دوسرے کے پیچھے نماز نہ پڑھنے والے بھی اپنے واعظ و تقاریر میں دلیل ضرور اقبال سے ہی لے آتے ہیں۔
جب سے سوشل میڈیا کی لت لگی ہے آئے دن کچھ نہ کچھ اوٹ پٹانگ اقبال کے پر بیچا بھی جاتا ہے ۔
بچپن کے کیا دن تھے اقبال۔۔۔۔، میرا کام تو فقط اتنا ہے اقبال ۔۔۔ پتہ نہیں یہ کون اقبال ہے جو شاعری کا جنازہ نکال رہاہے مگر سوشل میڈیا میں چلتا پھرتا رہتا ہے۔
اقبال ایک شاعر تھے۔ انھوں نے شاعری کو عاشق معشوق کے ساتھ ساتھ تاریخ ، قومیت ، مذہب سے جوڑا بس اتنا ہی ملکہ رہا اور اسی وجہ سے وہ مقبو ل بھی ہوےئ۔ جس طرح سے آج کل کوئی لیڈر اچھا مقرر ہے تو پھر وہ اچھا انسان بن جاتا ہے۔ اگر ایسا کوئی مسلم لیڈر ہو تو اس کے لےے علماءکی مجالس میں بھی گنجائش پیدا ہوجاتی ہے پھر ملی ، ملکی عالمی مسائل پر اس کی رائے اہم بنتی جاتی ہے۔
جیسے ہند میں مودی، سرحد پار ملالہ مغرب میں آج کل ٹرمپ بس گفتار گفتار گفتار۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عبدالمقیت عبدالقدیر ،بھوکر